جمعہ، 14 ستمبر، 2012

یورپ یورپ۔۔۔

یہ نظم ایک شاعر کا احساس ہے۔ ویسے تو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے وقت تخلیق کی گئی تھی لیکن امریکہ میں اسلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پر مبنی حالیہ متنازعہ فلم منظر عام پر آنے کے بعد یہ  احساس تازہ ہو جاتا ہے۔ شاعر کا نام کوشش کے باوجود نہیں مل سکا۔ ضروری نہیں کہ آپ اس خیال سے مکمل اتفاق رکھتے ہوں۔


یورپ یورپ

نفرت کی دیوار ذرا نیچی تھی شاید
اور اس چھوٹی سی دیوار کو دیوانوں نے پھاند لیا تھا
سر میں سودا لے کر
کتنے پاگل
اس کی بنیادوں کو توڑ رہے تھے
کتنے سوچنے، لکھنے والے
اس کی اینٹوں سے اپنا سر پھوڑ رہے تھے
پہلے یہ دیوار ذرا نیچی تھی
لیکن
اب کے اینٹ جو تم نے رکھی
خوب رکھی ہے
آج ہمارے اور تمہارے قد سے اونچی یہ دیوار
بلندی چوم رہی ہے
نفرت کی دیوی نشے میں جھوم رہی ہے
دیوانوں کی امیدیں تو توڑ رہی ہیں
پھر بھی سارے پاگل، دیوانے اپنا سر پھوڑ رہے ہیں
اس دیوار کو توڑ رہے ہیں
لیکن اب کے یہ دیوار بہت اونچی ہے
کاش کہ تم نے اپنا قد بھی ناپا ہوتا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں تبصرہ کرنے کے لیے صرف ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ ہے 'اخلاقیات'