پھر یوں ہوا کہ ہر طرف کھیل کے میدان سج گئے، رنگ، قہقہے اور روشنیاں بکھرنے لگیں، میں نے بھی دنیا بھر کے کھلاڑیوں کی شان میں قصیدے
پڑھے اور ان کے ملکوں کے جھنڈے اٹھائے۔ ان کے لیے نعرے لگائے اور تالیاں پیٹیں۔
کیونکہ مجھے بتایا گیا تھا کہ کھیل کی کوئی سرحد نہیں ہوتی
کیونکہ مجھے بتایا گیا تھا کہ کھیل کی کوئی سرحد نہیں ہوتی