اتوار، 13 دسمبر، 2015

اگر بہ او نہ رسیدی تمام بو لہبی است

نعت رسول [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]
------------------------------------
تھا سفر کٹھن، سو ترے سوا کوئی رہنما نہ مرا ہوا
مرے دشتِ جاں میں قدم قدم، ترا نقشِ پا ہے سجا ہوا

یوں تو لاکھ رنگ ہیں درد کے، جو کہ چار سو ہیں کِھلے ہوئے
وہ کسک، وہ سوز کہاں کہ جو ترے غمزدوں کو عطا ہوا

تری خلوتوں کے جمال میں، تری جلوتوں کے جلال میں
جو بھی عکس تیری ادا کا تھا وہ تھا آبِ زر میں ڈھلا ہوا

مجھے صرف تیرے ہی معجزوں کے طفیل تاب سخن ملی
میں وگرنہ دشتِ گماں میں تھا کہیں مثلِ خار پڑا ہوا

سرِ جلوہ گاہِ جمال سب مرے درجہ وار رقیب تھے
کہیں یہ زمین بچھی ہوئی، کہیں آسماں تھا جھکا ہوا

یہ صہیبِ بسملِ آرزو، وہاں روزِ حشر ہو روبرو
تو رہِ خیال میں چار سو، ہو ترا ہی اسم کِھلا ہوا

1 تبصرہ:

یہاں تبصرہ کرنے کے لیے صرف ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ ہے 'اخلاقیات'