ہفتہ، 30 جنوری، 2016

سید مودودی کی فکر سے کھینچا تانی

آج کل ہر طرف بےاختیار چھلکتی دانشوری دیکھ کر تو لگتا ہے کہ بیچارے سید مودودی خود اپنے نظریے کو ہی صحیح طور سے نہ سمجھ پائے۔  اپنے نظریات کی ایسی ایسی وضاحتیں اور اطلاق دیکھ کر حسرت سے سوچتے ہوں گے کہ  الہام اور  فہم کی اس منزل پر کیوں نہ پہنچ پائے۔ ساری عمر جدوجہد میں لگے رہے لیکن آج پانچ، چھ دہائیوں بعد کے دانشور جس رستے اور دہشت گردی کی بنیاد ان کی فکر کو قرار دے رہے ہیں، اس رستے پر چلنے والا کوئی فرد مولانا اپنی زندگی میں تیار نہ کر سکے، اس کے باوجود کہ لاکھوں افراد تک ان کی فکر پہنچی اور لوگ ان سے متاثر ہوئے۔ بس بیکار میں پرامن اور آئینی جدوجہد کرتے رہے۔