پیر، 2 فروری، 2015

عشق تمام مصطفی - صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نہیں بھائی، یہاں نہیں۔۔۔ اب آ گئے ہیں تو اپنی ساری عقل و دانش، دلیل، منطق اس گھر سے باہر رکھ آئیے۔۔

حرم نبوی کی زیارت کی سعادت نصیب  ہوئی تو ریاض الجنۃ میں حاضری کے لیے لائن میں لگ گئے۔ اس دفعہ ریاض الجنۃ کے زائرین کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک گروہ ریاض الجنۃ میں موجود ہوتا تھا اور قریب ہر آدھے گھنٹے بعد انہیں روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جالیوں والی سمت سے رخصت کر کے ریاض الجنۃ کو خالی کرا لیا جاتا تھا۔ دوسرا گروہ ریاض الجنۃ سے متصل بنائی گئی انتطار گاہ میں موجود رہتا اور ریاض الجنۃ کے خالی ہونے کے بعد اس گروہ کو وہاں داخلے کی اجازت ملتی۔ اس انتظار گاہ کے بعد مسجد نبوی کا ہال اور باقی تمام حصہ تھا۔ تیسرے گروہ کے لوگ مسجد میں سے اکٹھے ہو کر انتظار گاہ کی دیوار کے ساتھ جمع ہو جاتے تھے۔ اور جب انتظار گاہ میں موجود لوگ ریاض الجنۃ میں چلے جاتے تو اس تیسرے گروہ کو انتظار گاہ میں جانے کے لیے دیوار ہٹا دی جاتی تاکہ وہ ریاض الجنۃ میں جانے کے لیے انتظار گاہ میں اپنی باری کا انتظار کریں۔

یعنی تین گروہ اس ترتیب سے موجود رہتے تھے۔ 1- ریاض الجنۃ 2- انتظار گاہ 3-مسجد کے ہال میں سے انتظارگاہ کے باہر اکٹھے ہونے والے

ہم ابھی تیسرے گروہ میں شامل تھے یعنی انتظار گاہ میں جانے والے ہجوم میں کھڑے تھے۔ یہ مقام ہی ایسا ہے کہ گردوپیش سے فرد بے نیاز سا ہو جاتا ہے۔ آگے سے آگے بڑھنے کی تڑپ اسے چین نہیں لینے دیتی۔ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ بس کسی نہ کسی طرح دیگر تمام لوگ اس کے راستے سے ہٹ جائیں۔۔ نہ شرطے روکنے والے ہوں اور نہ اس کی پسند کی جگہ منتخب کرنے میں دیگر زائرین مزاحم ہوں۔

خیر ہم دس بارہ پاکستانی وہاں اکٹھے بےصبری سے انتظار کر رہے تھے کہ کب انتظار گاہ خالی ہو اور ہم وہاں پہنچ کر ریاض الجنۃ میں داخلے کی راہ دیکھ سکیں۔ انتظار گاہ میں موجود لوگوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ ذوق و شوق چھپائے نہیں چھپتا تھا۔ ایک پاکستانی صاحب بھی ادھر ادھر ٹہل رہے تھے۔ ہم پاکستانیوں کو دیکھ کر ہماری طرف چلے آئے اور بات چیت شروع کر دی۔ وہ انتظار گاہ میں تھے اور ہم مسجد کے ہال میں اور درمیان میں عارضی دیوار تھی۔ وہاں کی فضا میں ذاتی تعارف کا ہوش کہاں ہوتا ہے۔ بس گفتگو اور سوچ کا ہر حوالہ اسی ہستی کے گرد گھومتا ہے جس کی محبت میں لوگ یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔ انہوں نے بھی ریاض الجنۃ کے حوالے سے گفتگو شروع کر دی لیکن کچھ مختلف خیالات کا اظہار کیا۔  کچھ تاریخی حوالہ جات وغیرہ کا ذکر کیا۔ خیر ان کی تمام گفتگو کا لب لباب یہ تھا کہ یہ جو لوگ گھنٹوں ریاض الجنۃ میں جانے کے لیے لائن میں لگے رہتے ہیں۔ بہتر ہے کہ اس وقت کومسجد نبوی میں کہیں بھی نوافل اور تلاوت میں استعمال کر لیں۔ پھر انہوں نے ریاض الجنۃ کی موجودہ حدبندی کے اوپر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ ان کے خیال میں ریاض الجنۃ میں منبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں طرف کی جگہ شامل ہے۔ اس وقت ہم ایسے مقام پر موجود تھے کہ ان سے بحث مباحثہ بھی نہیں چاہتے تھے اور اپنی توجہ بھی بس ریاض الجنۃ اور روضۂ رسول کی طرف مبذول رکھنا چاہتے تھے۔ چنانچہ ہم نے تو خطرے کی گھنٹی سنتے ہی بات سنی ان سنی کی اور نظرانداز کر کے مسجد نبوی کی چھت اور ستونوں پر کنندہ قرآنی خطاطی کے شہ پاروں کو دیکھنے لگے۔ لیکن ان صاحب کو بہرحال اپنی پسند کے کچھ سامعین مل ہی گئے۔ وہ خاصی دیر ان سے مصروف رہے۔ آنا جانا بھی لگا رہا۔ کبھی انتظار گاہ میں ایک طرف جا کر بیٹھ جاتے، کبھی واپس آ کر پھر گفتگو کا سلسلہ شروع کر دیتے۔ یونہی پندرہ بیس منٹ گزر گئے۔اسی دوران ریاض الجنۃ کی طرف سے شور اٹھا اور ہلچل مچ گئی۔ ریاض الجنۃ میں جانے کے لیے دیوار ہٹا دی گئی تھی اور اب انتظار گاہ میں موجود لوگوں کے داخلے کی باری تھی۔ لوگ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لیے زور لگا رہے تھے۔ شرطے بار بار لوگوں سے خاموش رہنے اور آرام سے داخل ہونے کی اپیل کر رہے تھے مگر لوگ اس موقع پر کچھ بھی سننے کے لیے تیارنہیں تھے۔
 ہم نے ان صاحب کے بارے میں سوچا کہ وہ تو اس موقع پر لوگوں کے رویے پر پیچ تاب کھا رہے ہونگے اور کہیں آرام سے بیٹھے تلاوت و اذکار میں مشغول ہوں گے۔  اتنے میں نظر پڑی تو کیا دیکھتے ہیں کہ دستی سامان سنبھالتے ہوئے وہی صاحب ریاض الجنۃ میں داخل ہونے والوں کے پیچھے دیوانہ وار بھاگے جا رہے ہیں اور ان کی ساری عقل و دانش، دلائل اور تاریخی حوالے پیچھے دم سادھے انہیں حیرت سے تک رہے ہیں۔

کیا مدینے کے گلی کوچوں میں
 عقل پھرتی ہے گماں ہوتی ہوئی

نہیں، یہاں نہیں صاحب، --- اس فضا میں منطق، فلسفہ، دلیل کچھ کام نہیں کرتا۔۔ یہ مقام تمام کا تمام عشق ہے اور بس عشق۔۔

عشق خدا کا رسول، عشق خدا کا کلام


4 تبصرے:

  1. اس ہستی کے بارے میں یا اسے سے متعلق چیزوں کے بارے میں زبان کھولتے ہوئے بڑی احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے مبدا اعمال ضائع نہ ہوجائیں۔

    اللھم صلی علی نبینا وسلم ﷺ

    جواب دیںحذف کریں
  2. بیشک وہاں کی فضا ہی عشق سے معمورہے وہاں سب کو لگن لگی ہوتی ہے - جزاک اللہ عمدہ تحریرہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. جزاک اللہ زبیر بھائی۔آپکے مضمون کا پہلا فقرہ ہی کافی ہے کہ "نہیں بھائی، یہاں نہیں۔۔۔ اب آ گئے ہیں تو اپنی ساری عقل و دانش، دلیل، منطق اس گھر سے باہر رکھ آئیے"۔
    اور ویسے بھی ہوشمندوں کو وہاں جا کر ہوش کہاں رہتی ہو گی
    اللہ تعالیٰ سب کو اس کی زیارت نصیب فرمائے اور رحمتوں، برکتوں سے اپنا دامن بھرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. حسیب یہ مضمون میری تحریر نہیں میں نے اس کا لنک شئیرکیا تھا :)

      حذف کریں

یہاں تبصرہ کرنے کے لیے صرف ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ ہے 'اخلاقیات'