پیر، 30 جون، 2014

ماہ صیام

آگیا آخر وہ ماہ حامل صد احترام
مضطرب تھے جسکے استقبال کو سب خاص و عام

ہر زباں باندھے ہوئے احرام ورد و ذکر ہے
ہر دل بیدار کو بس عاقبت کی فکر ہے


تیرگی گویا مقید ہے حصار نور میں
روشنی ہی روشنی ہے اب شبِ دیجور میں

ساحل رحمت پہ وہ دیکھو قطار اندر قطار
سب گدایان کرم ہیں اب سراپا انتظار

مردہ روحیں کِھل اٹھیں پاکیزہ ہر دل ہو گیا
سچ ہے شیطاں آج پابند سلاسل ہو گیا

ذوق استغفار ہے ہر قلب پر چھایا ہوا
سارا عالم اس گھڑی ہے وجد میں آیا ہوا

سب بلائیں دوڑتی ہیں منہ چھپانے کے لئے
رحمتیں بے تاب ہیں عالم پہ چھانے کے لئے

اے مسلمانو، اٹھو، وقت صلائے عام ہے
وائے صد افسوس اس پر اب بھی جو ناکام ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں تبصرہ کرنے کے لیے صرف ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ ہے 'اخلاقیات'