جمعرات، 25 اکتوبر، 2007

"عزیز ہموطنو، شاعر اصل میں کہنا یہ چاہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔۔"

چھٹی جماعت میں ہمیں اردو ماسٹر عبدالرزاق پڑھایا کرتے تھے۔ حصہ نظم پڑھاتے ہوئے وہ پہلے شعر کے مشکل الفاظ کے معنی اور نثری ترتیب بتاتے اور پھر آستین چڑھاتے ہوئے یوں گویا ہوتے، " دیکھو بھئی، شاعر اصل میں کہنا یہ چاہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔۔" اور اس فقرے میں سارا زور 'اصل میں' پر ہوتا۔ پھر ماسٹر جی تو کمال جوش و خروش سے شعر کا اصل مطلب سمجھانے میں اور ہم اس بات پر غوروخوض میں مصروف ہو جاتے کہ اصل بات صرف ماسٹر جی کی سمجھ‍ میں ہی کبوں آتی ہے۔
یہ بات تو ہم پر اب جا کر کھلی ہے کہ بات چھٹی جماعت کی ہو با پاکستان کے چھٹے عشرے کی، اصل بات صرف ماسٹر کی سمجھ‍ میں ہی آتی ہے۔ اور ماسٹر خواہ جماعت کا ہو یا قوم کا اس کی ساری عمر تو نالائق طالب علموں کو سمجھانے میں صرف ہو جاتی ہے۔ پاکستان کے عوام بھی ہماری طرح نالائق طالب علم ثابت ہوئے ہیں۔ بارہا مختلف ماسٹر انہیں سمجھانے کی کوشش کر چکے ہیں کہ " عزیز ہموطنو، بات اصل میں یہ ہے کہ ۔۔۔۔" لیکن عوام ہیں کہ سمجھ‍ کر ہی نہیں دے رہے۔
اور اب تو ستم یہ ہے کہ مشاعرہ باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ صدر مشاعرہ جناب مشرف دہلوی (جنہیں پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں خالد مقبول صاحب تو سند تصوف عطا کر چکے ہیں) طرح مصرع پھینک چکے ہیں اور کئی احباب تو باقاعدہ شریک مشاعرہ ہو چکے ہیں جیسے بی بی، مولانا فضل الرحمان، چوہدری شجاعت، بھائی لوگ وغیرہ۔ ہمارے بے مثال نوجوان شاعر شاہین عباس نے مولانا کی اٹھکیلیوں اور بی بی کے ناز نخروں سے بہت پہلے کہا تھا
جھونکا تھا گریز کے نشے میں
دیوار گرا گیا ہماری ۔۔۔!!
لیکن یہاں تو جھونکوں بلکہ بگولوں کو یہ خبر تک نہیں کہ وہ گریز کے نشے میں دیوار تو کیا سارے کا سارا قصرِ امید ہی زمیں بوس کبے جا رہے ہیں۔
پر بات تو پھر عوام کی ناسمجھی اور بدذوقی پر اٹکی ہوئی ہے۔ صدر مشاعرہ کا طرح مصرع اصحاب ق کے پلے نہیں پڑ رہا، بی بی کی آزاد نظم ان کے اپنے کارکنان کی کوتاہ نظری کی نذر ہو رہی ہے اور مولانا کے مصرعوں کا وزن ایم ایم اے اور اے پی ڈی ایم کے قائدین کے قبضہء گرفت سے نکلا جا رہا ہے۔ ادھر چوہدری شجاعت ہیں کہ ہر مصرع پر بڑی جان لیوا قسم کی فی البدیہہ گرہ لگائے جا رہے ہیں اور سامعین کی داد سمیٹ رہے ہیں۔
ایوان صدر سے جاری ہونے والے مفاہمتی آرڈینینس، بی بی کے روٹی کپڑے اور مکان کی نشاۃِ ثانیہ اور مولانا کی خود سپردگیوں کو دیکھ‍ کر نہ جانے مجھے ماسٹر عبدالرزاق کیوں بہت یاد آئے اور میرا جی چاہا کہ میں ان سے جا کر پوچھوں
'ماسٹر جی، آخر شاعر اصل میں کہنا کیا چاہتا ہے۔۔۔۔'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں تبصرہ کرنے کے لیے صرف ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ ہے 'اخلاقیات'